جرمنی کے خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق براعظم ایشیاء کے مشرقی جانب جزائر شرق الہند میں واقع ایک مسلم ملک برونائی دارالسلام کے حکمران سلطان حسن البلقیہ کا ایک شاہی فرمان میں کہنا تھا کہ ’’ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں اور اُس پر پورا یقین رکھتے ہوئے اعلان کرتا ہوں کہ کل جمعرات یکم مئی 2014ء سے شرعی قوانین کے پہلے مرحلے کا نفاذ کر دیا جائے گا جبکہ دیگر مراحل کا نفاذ بعد میں کیا جائے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا دین اسلام کے تحت یہ اقدام ضروری تھا۔ ایسے نظریات کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے کہ شرعی سزائیں ظالمانہ ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے خود کہا ہے کہ حقیقت میں اسی کا قانون منصفانہ
ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی برونائی دارالسلام مشرقی یا جنوب مشرقی ایشیا میں وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے شرعی قوانین قومی سطح پر متعارف کروائے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں یہ سزائیں جمعہ کی نماز نہ پڑھنے اور شادی کے بغیر حاملہ ہونے کی صورت میں بھی سنائی جا سکتی ہیں جبکہ دیگر سخت سزائیں دوسرے یا تیسرے مرحلے میں متعارف کروائی جائیں گی۔ برونائی دارالسلام کے سلطان نے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان 22 اپریل کو کرنا تھا لیکن کچھ وجوہ کی بناء پر انھیں یہ اعلان آج کرنا پڑا۔ واضع رہے کہ برونائی دارالسلام کے 67 سالہ حکمران حسن البلقیہ کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ -